منگلورو15؍نومبر(ایس او نیوز) ملک کی مختلف ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی مصروفیت کے باوجود بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے منگلورو میں آر ایس ایس ’ پرچارکوں‘ کے لئے منعقدہ ۶ روزہ تربیتی کیمپ کے اختتام سے ایک دن پہلے ’سنگھ نکیتن‘ میں پہنچ نے کے لئے وقت نکالااور تربیتی کیمپ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ آر ایس ایس کی اعلیٰ لیڈرشپ کے ساتھ بھی انہوں نے بند کمرے میں میٹنگ کی ۔ جس میں رام مندر کی تعمیر، سبریملا مندر میں داخلے کے لئے سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی اجازت ،نکسل واد یا ’سرخ دہشت گردی‘ اور قبائلی علاقوں میں مذہبی تبلیغ کے ذریعے تبدیلئ مذہب کے مسائل پر گفتگو کی گئی۔
منگلورو میں آر ایس ایس کا جو تربیتی کیمپ منعقد کیا گیا تھا اس میں آندھر پردیش، تلنگانہ،مہاراشٹرا، کرناٹکا، کیرالہ اورتملناڈوجیسی جنوبی ریاستوں کے 300سے زائد آر ایس ایس پرچارک شامل ہوئے تھے۔اس کے علاوہ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری سریش جوشی عرف ’بھیاجی‘ کی نگرانی میں منعقدہ اس کیمپ میں سنگھ کے دیگر اعلیٰ قائدین اور ریاستی لیڈران نے بھی شرکت کی۔پتہ چلا ہے کہ اس سے ایک ہفتے پہلے ایسا ہی ایک کیمپ شمالی ہند کی سطح پر6زونل یونٹس کے لئے واراناسی کے قریب منعقد کیاگیاتھا۔آر ایس ایس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ ایسے کیمپ وقفے وقفے سے منعقدکرنا آر ایس ایس کے معمولات میں شامل ہے۔‘‘
معتبر ذرائع کے مطابق بی جے پی صدر امیت شاہ نے کیمپ سے فارغ ہوکر ہوٹل کے ایک بند کمرے میں آر ایس ایس کے اعلیٰ قائدین اوربی جے پی کے جنوبی ریاستوں کے قائدین کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ منعقد کی۔ اس میٹنگ میں تلنگانہ میں اسمبلی الیکشن درپیش رہنے کی وجہ سے وہاں سے کوئی بھی شریک نہیں ہوسکا۔ پتہ چلا ہے کہ بندکمرے کی اس میٹنگ میں آئندہ پارلیمانی انتخابات لڑنے اور جیتنے کی حکمت عملی پر غورکیا گیا اور خاص کر سبریملا مندر کے موضوع پر اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے کی تجویز پر توجہ مرکوز کی گئی ۔